تِلْكَ الْقُرَىٰ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَائِهَا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ
(اے پیغمبر) یہ ہیں (دنیا کی پرانی) آبادیاں جن کے حالات ہم تمہیں سناتے ہیں، ان سب میں ان کے پیغمبر (سچائی کی) روشن دلیلوں کے ساتھ آئے مگر ان کے بسنے والے ایسے نہ تھے کہ جو بات پہلے جھٹلا چکے تھے اسے (سچائی کی نشانیاں دیکھ کر) مان لیں، سو دیکھو اس طرح خدا ان لوگوں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے جو (ہٹ دھرمی سے) انکار کرتے ہیں۔
ف 10 یہاں ٱلۡقُرَىٰٰ سے مراد گذشتہ اقوام خمسہ (قوم نوح،عاد، ثمود، قوم لوط اور قوم شعیب ( علیہم السلام) کی بستیاں ہیں۔ ف11 تاکہ کفار مکہ جو ان بستیوں میں رہنے والوں کی طرح آپ(ﷺ)کی مخالفت کر رہے ہیں عبرت حاصل کریں۔ ف 1 کیونکہ کفرو شرک ان کی سرشت اور خمیر میں پڑگیا تھا اور وہ اسے کسی حال میں چھوڑنے کے لیے تیار نہ تھے۔ ف 2 یعنی جس طرح پہلی امتوں کو ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ان کے دلو کی صلاحتیں سلب کرلی گئی تھیں اور انہیں ایمان نصیب نہیں ہو اتھا اسی طرح ان کے دل مسخ ہوچکے تھے اور ان میں ایمان کی صلاحیت باقی نہیں رہی ۔(رازی )