مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ
(پھر اگر یہ لوگ اللہ کی وحی و نبوت کے سلسلہ کے مخالف ہیں اور جہل و تعصب سے کہتے ہیں ہم جبریل کا اتارا ہوا کلام نہیں مانیں گے اس سے ہماری دشمنی ہے تو) تم کہہ دو جو کوئی اللہ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کے رسولوں کا اور جبریل اور میکال کا دشمن ہے، تو یقینا اللہ بھی منکرین حق کا دوست نہیں ہے
ف 3: یہود چو نکہ میکا ئیل (علیہ السلام) کو اپنا دوست کہتے تھے اس لیے اس آیت میں اللہ تعالیٰ نےان کا جبر یل کے ساتھ ذکر فرمایا کہ ایک سے دشمنی بعینہ دوسرے سے دشمنی ہے بلکہ خود اللہ تعالیٰ سے دشمنی ہے کیونکہ یہ مقرب فرشتے اللہ تعالیٰ کے دوست ہیں۔ ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:(مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالحَرْبِ) (بخاری) کہ جس نے میرے دوست سے دشمنی رکھی وہ گویا مجھ سے لڑنے نکلا یہی وجہ ہے کہ جبریل سے عداوت پر اللہ تعالیٰ نے غصہ کا اظہار فرمایا ہے۔ (ابن کثیر )