أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءَكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ ۚ وَاذْكُرُوا إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاءَ مِن بَعْدِ قَوْمِ نُوحٍ وَزَادَكُمْ فِي الْخَلْقِ بَسْطَةً ۖ فَاذْكُرُوا آلَاءَ اللَّهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
کیا تمہیں اس بات پر اچنبھا ہورہا ہے کہ ایک ایسے آدمی کے ذریعہ تمہارے پروردگار کی نصیحت تم تک پہنچی جو خود تم ہی میں سے ہے؟ خدا کا یہ احسان یاد کرو کہ قوم نوح کے بعد تمہیں اس کا جانشین بنایا اور تمہاری نسل کو زیادہ وسعت و توانائی بخشی۔ پس چاہیے کہ اللہ کی نعمتوں کی یاد سے غافل نہ ہو، تاکہ ہر طرح کامیاب ہو۔
ف 4 یعنی تم کو قوی اور زیردست بنایا۔ اور قوم نوح ( علیہ السلام) کے بعد ایک زبر دست قوم کی حیثیت سے تمہیں زمین پر آباد کیا یہاں خلفا سے یہی معنی مراد ہیں یہ مطلب نہیں ہے کہ قوم نو ھ کے وطن عراق میں انکا جانیشن مقرر کیا ( قر طبی) بعح علمائے تفسیر نے قوم عاد کی جسمانی قوت اور انکے قدر قامت کی لمبائی کے بارے میں عجیب و غریب روایات نقل کی ہیں، مثلا یہ کہ عاد کی قوم کا ایک لمبا آدمی سو ہاتھ کا اور اسب سے چھوٹے قد کا ساٹھ ہاتھ کاہو تا تھا۔ اور بعض روایا میں ہے کہ اس کا ایک آدمی اتنے پتھر کو اکیلا اٹھا لیتا تھا جسے ہمارے زمانہ کے پانچ سو آدمی بھی نہیں اٹھا سکتے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ تمام روایات تاریخی کہانیوں کی حیثیت رکھتی ہیں جن پر کوئی اعتماد نہیں کیا جاسکتا، البتہ یہ بات اپنی جگہ صحیح ہے کہ عاد کے لوگ غیر معمولی جسمانی قوت اور قدو قامت رکھتے تھے جیسا کہ سورۃ ہود شعرا اور فصلت میں میں مذکور ہے۔ ( فتح البیان )