وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالًا سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَنزَلْنَا بِهِ الْمَاءَ فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ ۚ كَذَٰلِكَ نُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
اور (دیکھو) یہ اسی کی کارفرمائی ہے کہ باران رحمت سے پہلے ہوائیں بھیجتا ہے کہ (مینہ برسنے کی) خوشخبری پہنچا دیں، پھر جب وہ بوجھل بادل لے اڑتی ہیں تو انہیں کسی مردہ زمین کی بستی کی طرف کھینچ لے جاتا ہے۔ پھر ان سے پانی برساتا ہے اور زمین سے ہر طرح کے پھل پیدا کردیتا ہے، اس طرح ہم مردوں کو زندہ کردیتے ہیں تاکہ تم (قدرت الہی کی کرشمہ سنجیوں میں) غور و فکر کرو۔
ف 3 یہاں رحمت سے راد بارش ہے۔ ( شوکانی) ف 4 جیسے پانی سے ہر طرح کے پھل نکالتے ہیں۔ (وحیدی) ف 5 یعنی جس ذات پاک نے مردہ زمین کو دم بھر میں زندہ کردیا وہ انسانوں کو بھی ان کے مر جانے کے بعد دوبارہ زندہ کرسکتی ہے اس سے اللہ تعالیٰ کی قدرت کی عظمت کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ ( شوکانی )