سورة الاعراف - آیت 45

الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالْآخِرَةِ كَافِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان ظالموں پر جو خدا کی راہ سے لوگوں کو روکتے تھے اور چاہتے تھے وہ سیدھی نہ ہو، اس میں کجی ڈال دیں اور آخرت کی زندگی سے بھی منکر تھے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 یعنی اس میں شکوک وشبہات پیدا کو کے لوگوں کو اس سے نفرت دلاتے ہیں یالوگوں کو دھمکی دے کر راہ حق سے روکتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ یہ راہ سیدھی نہیں ہے صحیح ہو راہ وہ ہے جس پر ہم چل رہے ہیں۔ ( کبیر قرطبی) ف 2 یعنی وہ ظالم جو ان تین صفات سے متصف ہوں گے ان پر لعنت نہیں کی۔ کبیر) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں حق تعالیٰ نے قرآن شریف میں بے انصاف ( ظالم) فرمایا اکثر گناہوں پر لیکن لعنت نہیں کی مگر ایسوں پر ( مو ضح) مطلب یہ ہے یہ کہ ہو بے محا باہر قسم کے برے اقوال واعمال کا رتکاب اس لیے کر رہے ہیں کہ وہ آخرت کے منکر ہیں