سورة الانعام - آیت 84

وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۚ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَارُونَ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اسحق (علیہ السلام) ویعقوب (علیہ السلام) بخش دیا ، سب کو ہم نے ہدایت کی ، اور پہلے نوح (علیہ السلام) کو ہدایت کی تھی ، اور اس کی اولاد میں سے داؤد (علیہ السلام) اور سلیمان (علیہ السلام) اور ایوب (علیہ السلام) اور یوسف (علیہ السلام) اور موسے (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو ہدایت کی تھی ، اور ہم یوں نیکوں کو بدلہ دیتے ہیں ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

كُلًّا هَدَيْنَا: یعنی ابراہیم علیہ السلام کی راہ پر لگایا اور نبوت عطا کی۔ دیکھیے سورۂ مریم (۴۹)۔ وَ مِنْ ذُرِّيَّتِهٖ دَاؤدَ وَ سُلَيْمٰنَ ....: ’’ذُرِّيَّتِهٖ ‘‘ میں موجود ضمیر سے مراد نوح علیہ السلام بھی ہو سکتے ہیں، اس لیے کہ مذکور نبیوں میں سب سے قریب نوح علیہ السلام ہی ہیں،امام ابن جریر رحمہ اللہ نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ یہ ضمیر ابراہیم علیہ السلام کی طرف بھی لوٹ سکتی ہے اور کلام کے سیاق کے پیش نظر اس کو ترجیح دی جا سکتی ہے، مگر اس کے تحت مذکور انبیاء میں سے لوط علیہ السلام کے ذکر سے اشکال پیدا ہوتا ہے کہ وہ ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے نہیں تھے، بلکہ ان کے بھتیجے تھے، مگر ہو سکتا ہے کہ بھتیجے کو بھی اولاد میں شمار کر لیا ہو، جیسا کہ سورۂ بقرہ (۱۳۳) میں اسماعیل علیہ السلام کو یعقوب علیہ السلام کی اولاد کے آباء میں ذکر کیا ہے۔ (ابن کثیر) 3۔ عیسیٰ علیہ السلام کو نوح علیہ السلام اور دوسرے قول کے مطابق ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے شمار کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ بیٹیوں کی اولاد بھی آدمی کی اولاد میں سے شمار ہوتی ہے، کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت صرف ماں کی طرف سے ہے، ان کا باپ نہیں تھا۔ (ابن کثیر)