سورة الانعام - آیت 75
وَكَذَٰلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور اسی طرح ہم ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی سلطنت دکھلانے لگے ، اور تاکہ وہ یقین لانے والوں میں ہوجائے ۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
مَلَكُوْتَ: ’’ مُلْكٌ ‘‘ کے آخر میں واؤ اور تاء کا اضافہ کر کے ’’مَلَكُوْتَ ‘‘ فرمایا، مقصد حروف بڑھانے کا معنی میں زیادتی ہے، اس لیے اس کا ترجمہ ’’عظیم سلطنت ‘‘ کیا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جیسے ہم نے پچھلی آیات میں شرک کی تردید کی ہے اسی طرح ہم نے ابراہیم علیہ السلام کو آسمان و زمین کی عظیم سلطنت کا مشاہدہ کروایا، جس کے کئی مقاصد کے ساتھ ایک یہ بھی تھا کہ انھیں توحید کا آنکھوں دیکھا یقین حاصل ہو جائے۔ ایسے ہی انھیں یہ مشاہدہ بھی کروایا گیا تھا کہ اللہ تعالیٰ مردوں کو کس طرح زندہ کرتا ہے۔