سورة الانعام - آیت 56

قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۚ قُل لَّا أَتَّبِعُ أَهْوَاءَكُمْ ۙ قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو ‘ مجھے ان کا بوجنا منع ہوا ہے ، تو کہہ میں تمہاری مرضی پر نہیں چلتا ، اگر چلوں تو میں بہک چکا اور ہدایت یافتوں میں نہ رہا (ف ٢) ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلْ اِنِّيْ نُهِيْتُ....: اوپر کی آیت میں تو یہ بیان ہوا کہ اللہ تعالیٰ آیات کو کھول کھول کر بیان کرتے ہیں، تاکہ حق واضح ہو اور مجرموں کا راستہ ظاہر ہو جائے، اب اس آیت میں مجرموں کے راستے پر چلنے سے منع فرمایا، جس سے یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ مجرموں کا راستہ کیا ہے، جس پر چلنے سے تمھیں منع کیا گیا ہے؟ آیت کا مطلب یہ ہے کہ آپ ان سے کہہ دیجیے کہ میں تمھاری خواہشوں کے پیچھے نہیں چلوں گا، اگر میں ایسا کروں تو میں گمراہوں میں شامل ہو جاؤں گا اور میں ہدایت پانے والوں میں سے نہیں ہوں گا۔ اللہ کی ہدایت کے مخالف قول کو کتنا ہی حکیمانہ اور دانشمندانہ سمجھا جائے وہ محض خواہش پر مبنی ہے اور سراسر ضلالت و گمراہی ہے۔ کیونکہ کسی کے پاس حکم کا اختیار سمجھنا اس کی عبادت ہے اور غیر اللہ کی عبادت شرک ہے، جو سب سے بڑا گناہ ہے۔ قُلْ اِنِّيْ نُهِيْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ : یعنی آپ ان سے کہہ دیں کہ مجھے اللہ کے سوا ان تمام چیزوں کی عبادت سے منع کیا گیا ہے جنھیں تم پکارتے ہو۔