سورة المآئدہ - آیت 70

لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلًا ۖ كُلَّمَا جَاءَهُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُهُمْ فَرِيقًا كَذَّبُوا وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ان کی طرف رسول بھیجے ، جب کوئی رسول ان کے پاس ایسی بات لایا جو انہیں ناپسند تھی ، انہوں نے کتنوں کو جھٹلایا اور کتنوں کو قتل کیا ۔ (ف ٢)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَقَدْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَ بَنِيْۤ اِسْرَآءِيْلَ ....:اس سے مقصود بنی اسرائیل کی سرکشی اور وعدہ پورا نہ کرنے کا بیان ہے، گویا اس کا تعلق ابتدائے سورت ’’ اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ ‘‘ سے ہے، یعنی ہم نے ان سے عہد لیا کہ توحید و شریعت پر قائم رہیں گے اور جو رسول ان کی طرف بھیجے جائیں گے ان کی بات سنیں گے اور مانیں گے۔ اس میثاق کا ذکر اس سورت کی آیت (۱۲) اور سورۂ بقرہ کی آیت (۸۳ تا ۸۵) میں ہے۔