سورة المآئدہ - آیت 32

مِنْ أَجْلِ ذَٰلِكَ كَتَبْنَا عَلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم بَعْدَ ذَٰلِكَ فِي الْأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اسی سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر کھ دیا کہ جو کوئی کسی کو بغیر معاوضہ یا بغیر ملکی فساد کے مارے گا تو ایسا ہے گویا اس نے سارے (ف ٢) آدمیوں کو مارا اور جس نے ایک کو جلایا ، اس نے گویا سب کو جلایا ، اور ان کے پاس ہمارے رسول صاف حکم لا چکے ہیں ، پھر بھی ان میں اکثر ہیں کہ اس کے بعد بھی زمین میں دست درازی کرتے ہیں (ف ٣)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مِنْ اَجْلِ ذٰلِكَ كَتَبْنَا عَلٰى بَنِيْۤ اِسْرَآءِيْلَ: دیکھیے اس سے پہلے آیت (۲۷) کا حاشیہ (۳) حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ حکم صرف بنی اسرائیل کے لیے نہیں ہے بلکہ سب لوگوں کے لیے ہے، کیونکہ بنی اسرائیل کے خون دوسرے مسلمانوں کے خون سے زیادہ قیمتی نہ تھے۔ (ابن کثیر) وَ مَنْ اَحْيَاهَا فَكَاَنَّمَاۤ......: یعنی اگر ایک شخص کو مرنے سے بچا لے گا تو اس کا ثواب اتنا ہے گویا سب کو بچا لیا۔