يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
مومنو ! اللہ کے لئے انصاف کے ساتھ گواہی دینے کو کھڑے ہوجایا کرو اور کسی قسم کی عداوت تمہیں اس امر پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف نہ کرو ، انصاف کرو یہی بات تقوی ٰکے قریب ہے اور اللہ سے ڈرو ، خدا تمہارے کاموں سے خبردار ہے ۔ (ف ٢)
كُوْنُوْا قَوّٰمِيْنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ بِالْقِسْطِ: اس کی تشریح سورۂ نساء (۱۳۵) میں گزر چکی ہے، اسی طرح ﴿وَ لَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ … ﴾ کی تشریح سورۂ مائدہ کے شروع میں گزر چکی ہے۔ شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’اکثر کافروں نے مسلمانوں سے بڑی دشمنی کی تھی، جب وہ مسلمان ہوئے تو فرمایا کہ ان سے وہ دشمنی نہ نکالو اور ہر جگہ یہی حکم ہے، حق بات میں دوست اور دشمن برابر ہیں۔‘‘ (موضح)