سورة الهمزة - آیت 5
وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحُطَمَةُ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور تو کیا سمجھا کیا ہے روندنے والی
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ مَا اَدْرٰىكَ مَا الْحُطَمَةُ: یہ سوال اس کی ہولناکی بیان کرنے کے لیے ہے، یعنی تم جان ہی نہیں سکتے کہ وہ کس قدر خوف ناک چیز ہے۔ ’’الْحُطَمَةُ ‘‘ ’’حَطَمَ يَحْطِمُ‘‘ (ض) سے مبالغے کا صیغہ ہے، یعنی بہت ہی زیادہ توڑ پھوڑ دینے والی۔ اس میں جو چیز ڈالی جائے گی اسے توڑ پھوڑ کر رکھ دے گی، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا )) [ بخاري، العمل في الصلاۃ، باب إذا انفلتت الدابّۃ في الصلاۃ : ۱۲۱۲ ] ’’یقیناً میں نے جہنم کو دیکھا کہ اس کے اپنے حصے ایک دوسرے کو توڑ رہے تھے۔‘‘