إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ
بے شک جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ ان کے لئے باغ ہیں ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ یہ ہی بڑی مراد پائی ہے
اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ....: یہاں ایمان و عمل صالح والے لوگوں کے لیے جنت کی بشارت کے ذکر کی دو مناسبتیں ہیں، ایک تو یہ کہ اگر مسلمانوں کو ستانے والے لوگ بھی ایمان لا کر صالح عمل والے بن جائیں تو ان کے لیے بھی وہ باغات ہیں جن کے تلے نہریں بہتی ہیں۔ دوسری یہ کہ ایمان اور عمل صالح کے حامل جن مسلمانوں کو آزمائش کی بھٹیوں میں جھونکا جارہا ہے وہ غم نہ کریں، یہ وقت گزر جانے والا ہے، آخرت میں ان کے لیے وہ عظیم الشان باغات تیار ہیں جن کے تلے نہریں بہ رہی ہیں اور سب سے بڑی کامیابی یہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایمان والوں کو آزمائشوں اور مصیبتوں میں ثابت قدم رکھنے والی چیز اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ انھیں جنت دے گا۔ کس قدر ظالم ہیں وہ لوگ جو روحانیت کا لبادہ اوڑھ کر جنت کا مذاق اڑاتے اور اسے بے وقعت قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ سجدہ کی آیت (۱۶) کی تفسیر۔