سورة النازعات - آیت 3

وَالسَّابِحَاتِ سَبْحًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تیر کر بہنے والوں کی

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ السّٰبِحٰتِ سَبْحًا ........: ’’ سَبَحَ يَسْبَحُ سَبْحًا‘‘ (ف) تیرنا۔ ’’ السّٰبِحٰتِ ‘‘ تیرنے والے۔ ’’ سَبْحًا ‘‘ مصدر تاکید کے لیے ہے، ترجمہ میں یہ مفہوم ’’خوب تیزی سے‘‘ کے الفاظ سے ادا کیا گیا ہے ۔ مراد وہ فرشتے ہیں جو احکامِ الٰہی کی تعمیل کے لیے تیزی سے آسمان میں تیرتے ہوئے جاتے ہیں اور ایک دوسرے سے آگے بڑھتے جاتے ہیں۔