إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا
آنے سے راہ دکھائی یا شکر گزار ہے یا نہ (ف 2) شکرا
1۔ اِنَّا هَدَيْنٰهُ السَّبِيْلَ: یعنی ہم نے انسان کی آزمائش کرتے ہوئے اسے صرف سمع و بصر اورعقل کی نعمت عطا کرنے ہی پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ اسے صحیح اور غلط راستہ بتانے کا اہتمام بھی کیا ہے۔ نیکی و بدی کی یہ تمیز اس کی فطرت میں بھی رکھی ہے، جس کی وجہ سے اچھے کام اس کے لیے معروف ( جانے پہچانے) اور برے کام منکر( نہ پہچانے ہوئے ) ہیں اور انبیاء علیھم السلام کے ذریعے سے بھی اسے نیکی و بدی کا راستہ بتایا ہے۔ 2۔ اِمَّا شَاكِرًا وَّ اِمَّا كَفُوْرًا: سمع و بصر،عقل و فہم، فطرتِ انسانی اور انبیاء علیھم السلام کے ذریعے سے ملنے والی آسمانی رہنمائی کے بعد انسان کے لیے صحیح راستہ بالکل واضح ہو جاتا ہے۔ اب اس کی مرضی ہے کہ اس راستے پر چل کر اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والا بن جائے، یا وہ سیدھا راستہ ترک کرکے اس کی نعمتوں کی نا شکری اور کفر کرنے والا بن جائے۔