سورة المدثر - آیت 29
لَوَّاحَةٌ لِّلْبَشَرِ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
چمڑا جھلسنے والی
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
لَوَّاحَةٌ لِّلْبَشَرِ: ’’ لَوَّاحَةٌ ‘‘ ’’لَاحَ يَلُوْحُ‘‘ ( ن) اور ’’لَوَّحَ يُلَوِّحُ‘‘ (تفعیل) کا معنی جلانا، متغیر کرنا بھی آتا ہے اور ظاہر ہونا اور چمکنا بھی آتا ہے۔ ’’اَلْبَشَرُ‘‘ ’’بَشَرَةٌ ‘‘ کی جمع ہے، کھالیں، یا ’’اَلْبَشَرُ‘‘ بمعنی آدمی ہے۔ پہلی صورت میں مطلب یہ ہے کہ وہ کھالوں کو جلا کر سیاہ کر دینے والی ہے (کھالوں کا ذکر خاص طور پر اس لیے کیا کہ آدمی کو اپنے جس حسن و جمال پر ناز ہوتا ہے وہ اسی کھال ہی کی وجہ سے ہوتا ہے) یا وہ آدمیوں کو جلا دینے والی ہے ۔ دوسری صورت میں معنی یہ ہے کہ وہ جسم پر چمکتی ہوئی نظر آئے گی۔ شاہ عبد القادر لکھتے ہیں: ’’جیسے لوہا دہکتا سرخ نظر آتا ہے، آدمی کے پنڈے پر وہ سرخ نظر آئے گی۔‘‘ (موضح)