سورة المدثر - آیت 17

سَأُرْهِقُهُ صَعُودًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اب میں اسے بڑی چڑھائی پر چڑھاؤں گا

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

سَاُرْهِقُهٗ صَعُوْدًا: ’’سَاُرْهِقُهٗ ‘‘ ’’أَرْهَقَ يُرْهِقُ‘‘ (افعال) کسی کو ایسے کام کی تکلیف دینا جس کی وہ طاقت نہ رکھتا ہو۔ ’’ صَعُوْدًا ‘‘ ’’صَعِدَ يَصْعَدُ‘‘(س) (چڑھنا) سے سخت دشوار گھاٹی۔ یعنی میں اسے قیامت کے دن ایک دشوار گزار گھاٹی پر چڑھنے کے لیے مجبور کروں گا۔ قیامت کے دن کی اور جہنم کی مصیبتیں جھیلنے پر مجبور کرنے کو دشوار چڑھائی کی تکلیف دینے کے الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔ ترمذی میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’ صعود‘‘ آگ کا ایک پہاڑ ہے جس پر کافر ہمیشہ ستر (۷۰) برس چڑھتا رہے گا اور اتنا عرصہ ہی اترتا رہے گا۔ (دیکھیے ترمذی: ۲۵۷۶، ۳۳۲۶) مگر اس کی سند کمزور ہے۔