إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا
مگر جس کو رسولوں سے مطلع کرتا ہے تو وہ اس کے بھی آگے اور پیچھے چوکیدار چلاتا ہے
اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ ....: ’’اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا‘‘ لیکن اگر وہ اپنے غیب کی کوئی بات بتانا چاہے تو ہر ایک کو نہیں بتاتا بلکہ صرف اسی کو بتاتا ہے جسے وہ رسول کے طور پر پسند کرلے۔ ’’ رَسُوْلٍ ‘‘ کا معنی ہے وہ شخص جسے پیغام پہنچانے کے لیے بھیجا گیاہو، یعنی وہ غیب کی بات کسی کو عالم الغیب بنانے کے لیے نہیں بلکہ اسے لوگوں تک پہنچانے کے لیے بتاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس چنے ہوئے رسول کو بھی جب غیب کی کسی بات کی اطلاع دیتا ہے تو اس کے چاروں طرف شہاب ثاقب اور فرشتوں کا زبردست پہرا لگا دیتا ہے، تاکہ شیطان اس وحی میں نہ اپنی کوئی بات داخل کر سکیں اور نہ وقت سے پہلے معلوم کرکے کاہنوں کو اطلاع دے سکیں، بلکہ کلام الٰہی محفوظ طریقے سے رسول تک اور رسول کے ذریعے سے لوگوں تک پہنچے۔