سورة الجن - آیت 3

وَأَنَّهُ تَعَالَىٰ جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور یہ کہ ہمارے رب کی عزت بلند ہے نہ اس نے کوئی جورو رکھی اور نہ بیٹا

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اَنَّهٗ تَعٰلٰى جَدُّ رَبِّنَا ....: ’’اور یہ کہ ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے‘‘ یعنی ہم اس پر بھی ایمان لے آئے کہ ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے۔یہ جن تثلیث کو ماننے والے نصرانی تھے یا کسی ایسے مذہب کو ماننے والے تھے جس میں اللہ تعالیٰ کی بیوی اور اولاد مانی جاتی ہے۔ اب انھیں معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی شان تو اس سے بہت بلند ہے کہ اس کی بیوی ہو یا اولاد ہو ۔ بیوی ماننے سے وہ بلند شان والا نہیں بلکہ محتاج ٹھہرتا ہے، کیونکہ خاوند شہوت کے ہاتھوں اس کا محتاج ہوتا ہے اور اولاد بھی اسی شہوت کا نتیجہ ہے جو اسے بیوی کے پاس جانے پر مجبور کرتی ہے، تو پھر شان کیا بلند رہی۔ (طبری)