سورة الملك - آیت 17
أَمْ أَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاءِ أَن يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا ۖ فَسَتَعْلَمُونَ كَيْفَ نَذِيرِ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
یا تم اس سے جو آسمان میں ہے نڈر ہوگئے کہ تم پر پتھروں کا مینہ برسائے سو اب تم جان لو گے کہ میرا ڈر کیسا ہوتا ہے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
1۔ اَمْ اَمِنْتُمْ مَّنْ فِي السَّمَآءِ اَنْ يُّرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا : جیسا کہ قوم لوط کے ساتھ ہوا، فرمایا : ﴿اِنَّا اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ حَاصِبًا اِلَّا اٰلَ لُوْطٍ نَجَّيْنٰهُمْ بِسَحَرٍ﴾ [ القمر : ۳۴ ] ’’بے شک ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ایک ہوا بھیجی، سوائے لوط کے گھر والوں کے، انھیں صبح سے کچھ پہلے بچا کر نکال لیا۔‘‘ 2۔ ’’ نَذِيْرِ ‘‘ مصدر ہے، اصل میں ’’ نَذِيْرِيْ‘‘ تھا، میرا ڈرانا۔ یاء حذف کر دی اور راء پر کسرہ باقی رہنے دیا، ورنہ اس پر رفع ہونا تھا۔