وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوا ۖ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ ۚ وَاسْأَلُوا اللَّهَ مِن فَضْلِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
اور خدا نے تم میں سے بعض کو بعض پر جو فضیلت بخشی ہے تم اس کی تمنا نہ کرو مردوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کے لئے انکی کمائی کا حصہ ہے اور اللہ سے اس کا فضل مانگو ۔ بےشک اللہ کو سب کچھ معلوم ہے (ف ٢)
وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ: یعنی یہ نہ کہو کہ کاش ! یہ درجہ یا مال مجھے مل جائے، یہ تقدیر پر راضی نہ ہونے کی دلیل ہے اور اگر یہ بھی ہو کہ اس کے پاس یہ نعمت نہ رہے تو حسد ہے، جس کی بہت مذمت آئی ہے، ام سلمہ رضی اللہ عنھا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ مرد لوگ جہاد کرتے ہیں، ہم اس سے محروم ہیں، میراث میں بھی ہمارا نصف حصہ ہے تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی : ﴿ وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ ﴾ [ أحمد :6؍322 ح : ۲۶۷۹۲ ] یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں تقرب نیک اعمال سے ہے، مرد کو محض مرد ہونے کی وجہ سے عورت پر عمل میں فضیلت نہیں ہے اور عورت محض عورت ہونے کی وجہ سے نیک عمل کے ثواب سے محروم نہیں ہے، لہٰذا تم بجائے حسد کے اللہ تعالیٰ کا فضل چاہا کرو۔ (ابن کثیر، بغوی)