سورة الممتحنة - آیت 6

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيهِمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ ۚ وَمَن يَتَوَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تمہارے لئے یعنی اس کے لئے جو اللہ (کی ملاقات) اور پچھلے دن کی امید رکھتا ہے ان لوگوں میں نیک نمونہ ہے اور جو کوئی منہ موڑے تو اللہ بےپرواہ قابل تعریف ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْهِمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ....: اس سے پہلے ’’ قَدْ كَانَتْ لَكُمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِيْ اِبْرٰهِيْمَ ‘‘ میں یہی بات ذکر ہوئی ہے، لامِ قسم کے ساتھ اسے دوبارہ لانے سے ایک تو اس حکم کی تاکید مقصود ہے اور ایک اس کے بعد ’’ لِمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْيَوْمَ الْاٰخِرَ ‘‘ لا کر یہ بتانا مقصود ہے کہ ابراہیم علیہ السلام اور ان کے ساتھی ان لوگوں کے لیے نمونہ نہیں جن کی ساری جد و جہد دنیا کے لیے ہے، بلکہ وہ صرف ان لوگوں کے لیے نمونہ ہیں جو اللہ اور یوم آخرت کی امید رکھتے ہیں۔ لِمَنْ كَانَ يَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْيَوْمَ الْاٰخِرَ: اس کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ احزاب (۲۱) کی تفسیر۔ وَ مَنْ يَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيْدُ: یعنی جو اللہ تعالیٰ اور یومِ آخرت کی امید سے منہ موڑتا ہے تو اللہ تعالیٰ کو بھی اس کی کوئی پروا نہیں، کیونکہ وہ تو غنی و حمید ہے اور غنی و حمید بھی ایسا کہ اس کے سوا کوئی غنی و حمید ہے ہی نہیں۔ مزید دیکھیے سورۂ فاطر (۱۵)، حج (۶۴) اور حدید (۲۴) کی تفسیر۔