سورة الواقعة - آیت 30

وَظِلٍّ مَّمْدُودٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور لمبے سایہ میں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ ظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيْرُ الرَّاكِبُ فِيْ ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لاَ يَقْطَعُهَا وَاقْرَؤا إِنْ شِئْتُمْ : ﴿وَ ظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ ﴾ )) [بخاري، التفسیر، باب قولہ : ﴿ و ظل ممدود ﴾ : ۴۸۸۱ ] ’’جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں سوار سو سال چلتا رہے گا۔ چاہو تو یہ آیت پڑھ لو : ﴿ وَ ظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ ﴾ ’’اور ایسے سائے میں جو خوب پھیلا ہوا ہے۔‘‘ ’’ مَمْدُوْدٍ ‘‘ میں سائے کا جگہ کے لحاظ سے پھیلاؤ بھی شامل ہے اور زمانے کے لحاظ سے بھی، جیساکہ فرمایا : ﴿اُكُلُهَا دَآىِٕمٌ وَّ ظِلُّهَا﴾ [ الرعد : ۳۵ ] ’’اس کا پھل دائمی ہے اور اس کا سایہ بھی۔‘‘