سورة الرحمن - آیت 35

يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنتَصِرَانِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تم دونوں پر آگ کے صاف شعلے اور دھواں بھیجا جائے گا اور تم دونوں کچھ بدلہ نہیں لے سکو گے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ ....:’’ شُوَاظٌ ‘‘ آگ کا شعلہ جس میں دھواں نہ ہو اور ’’ نُحَاسٌ ‘‘ دھواں۔ ’’ نُحَاسٌ ‘‘ کا معنی تانبا بھی ہے، مراد پگھلا ہوا تانبا ہے۔ ’’ اِنْتَصَرَ يَنْتَصِرُ اِنْتِصَارًا ‘‘ اپنا بچاؤ کرنا، انتقام لینا۔ یعنی تم ہمارے قبضے سے کسی صورت بھی نکل کر بھاگ نہیں سکتے، اگر تم یہ ارادہ کرو گے تو تم پر خالص آگ کے شعلے برسائے جائیں گے، جو تمھیں جلا کر بھسم کر دیں گے اور دھواں جو تمھارے سانس تک بند کر دے گا، پھر نہ تم اپنا بچاؤ کر سکو گے اور نہ کسی طرح انتقام لے سکو گے۔ یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ تم پر آگ کے شعلوں کے ساتھ پگھلا ہوا تانبا پھینکا جائے گا، جو دونوں تمھیں جلا کر راکھ بنا دیں گے۔