سورة الرحمن - آیت 27

وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تیرے رب کی ذات باقی رہ جائیگی ۔ یہی بزرگی اور عظمت (ف 2) والی ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ يَبْقٰى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلٰلِ وَ الْاِكْرَامِ: ’’ الْجَلٰلِ ‘‘ کا معنی عظمت و کبریائی ہے اور ’’ الْاِكْرَامِ ‘‘ ’’أَكْرَمَ يُكْرِمُ ‘‘ (افعال) کا مصدر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ’’ذُوالإِْكْرَامِ‘‘ ہونے کا ایک مطلب یہ ہے کہ عزت دینے والا وہی ہے، کوئی اور نہیں، جیسے فرمایا : ﴿وَ مَنْ يُّهِنِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّكْرِمٍ ﴾ [ الحج : ۱۸ ] ’’اور جسے اللہ ذلیل کر دے پھر اسے کوئی عزت دینے والا نہیں۔‘‘ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس کا حق ہے کہ اس کا اکرام کیا جائے، اس کے بندے اس کی توحید و تسبیح اور عبادت کے ساتھ اس کا اکرام کرتے ہیں۔