سورة النسآء - آیت 2

وَآتُوا الْيَتَامَىٰ أَمْوَالَهُمْ ۖ وَلَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ ۖ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَىٰ أَمْوَالِكُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور پاک سے ناپاک کو نہ بدلو اور ان کے مال اپنے مال میں ملا کر نہ کھاؤ بیشک یہ بڑا گناہ ہے ۔(ف ١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اٰتُوا الْيَتٰمٰۤى اَمْوَالَهُمْ: یعنی جب یتیم بالغ ہو جائیں تو ان کے اموال ان کے سپرد کر دو اور یہ نہ کرو کہ یتیم کے مال سے اچھی چیز (طیب) لے کر اس کی جگہ ردی چیز (خبیث) رکھ دو۔ طیب اور خبیث حلال اور حرام کے معنی میں بھی آتے ہیں، اس لیے بعض نے یہ معنی کیا ہے کہ اپنا حلال مال چھوڑ کر دوسرے کا مال مت کھاؤ جو تمہارے لیے حرام ہے۔ آیت میں ”اِلٰى“ بمعنی ”مَعَ“ ہے، یعنی ان کے اموال کو ناجائز طریقے سے کھانے کے لیے اپنے مالوں کے ساتھ مت ملا ؤ ، ایسا کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ ہاں، اصلاح کی نیت سے ملانا جائز ہے۔ دیکھیے سورۂ بقرہ (۲۲۰)۔