سورة الرحمن - آیت 14

خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

آدمی کو ٹھیکری جیسی کھنکھارتی (یعنی بجنے والی خشک) مٹی سے پیدا کیا

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ: ’’صَلْصَلَةٌ‘‘ وہ آواز جو کسی چیز کو بجانے یا کھڑکانے سے پیدا ہوتی ہے، جیسا کہ صحیح بخاری کی حدیث (۲) میں ’’صَلْصَلَةُ الْجَرْسِ‘‘ کا ذکر ہے۔ ’’صَلْصَالٍ ‘‘ بجنے والی، کھنکھنانے والی (مٹی)۔ بعض کہتے ہیں یہ ’’ صِلُّ اللَّحْمِ‘‘ سے مشتق ہے، جس کا معنی گوشت کا بدبودار ہونا ہے۔ مراد بدبودار مٹی ہے۔ آیت کی مزید تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ حجر (۲۶)۔