سورة الرحمن - آیت 10

وَالْأَرْضَ وَضَعَهَا لِلْأَنَامِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور زمین کو خلقت کے لئے نیچے رکھا

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ الْاَرْضَ وَ ضَعَهَا لِلْاَنَامِ: ’’ اَلْأَنَامُ‘‘ کا معنی ہر جاندار مخلوق ہے، یعنی اللہ تعالیٰ نے زمین کو اس طرح بنایا اور بچھایا ہے کہ مخلوق کی تمام ضروریات اس سے پوری ہوتی ہیں، ان کا پیدا ہونا، کھاناپینا، پہننا، رہنا سہنا، چلنا پھرنا، زندہ رہنا اور دفن ہونا غرض ہر ضرورت اور ہر سہولت اسی سے وابستہ ہے۔’’ اَلْأَنَامُ‘‘ کے لفظ میں اگرچہ تمام مخلوق شامل ہے، مگر یہاں اس سے مراد جن و انس ہیں، کیونکہ محاسبہ انھی دو کا ہونا ہے اور آگے انھی پر احسانات کا ذکر ہے۔ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نے زمین کی ہر چیز انسانوں کی خاطر بنائی ہے، فرمایا : ﴿هُوَ الَّذِيْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا ﴾ [ البقرۃ:۲۹] ’’ وہی ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے سب تمھارے لیے پیدا کیا۔‘‘ اور فرمایا : ﴿وَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا ﴾ [ الجاثیۃ : ۱۳ ] ’’ اور اس نے تمھاری خاطر ان تمام چیزوں کو مسخر کر دیا جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں۔‘‘ زمین کو انسان کے لیے بنانے اور بچھانے کے متعلق دیکھیے سورۂ رعد (۳)، نمل (۶۰، ۶۱)، یٰس (۳۳ تا ۳۵)، حم السجدہ (۹، ۱۰)، زخرف (۹، ۱۰)، جاثیہ (4،3)، ق (8،7)، ملک (۱۵)، مرسلات (26،25)، نبا (۶) اور سورۂ نازعات (۳۰ تا ۳۳)۔