سورة القمر - آیت 5
حِكْمَةٌ بَالِغَةٌ ۖ فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور یہ قرآن پوری عقل کی بات ہے ۔ پر (افسوس کہ) ڈر سنانے والوں کا ڈرانا کچھ فائدہ نہیں دیتا
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
حِكْمَةٌۢ بَالِغَةٌ فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ: ’’ بَالِغَةٌ ‘‘ کا لفظی معنی پہنچنے والی ہے، مراد انتہا اور کمال کو پہنچی ہوئی حکمت ہے۔ ’’ النُّذُرُ ‘‘ ’’نَذِيْرٌ‘‘ کی جمع ہے، ڈرانے والی چیزیں۔ ’’نَذِيْرٌ‘‘ مصدر بھی ہو سکتا ہے، جس طرح ’’نَكِيْرٌ‘‘ ہے، یعنی تنبیہات، ڈراوے۔ ’’ حِكْمَةٌ ‘‘ پچھلی آیت میں مذکور ’’ مَا فِيْهِ مُزْدَجَرٌ ‘‘ سے بدل ہے۔ یعنی پچھلی امتوں کے واقعات میں سے وہ واقعات جن میں کفر و تکذیب سے باز آنے کا سامان موجود ہے، کامل حکمت اور دانائی کی باتیں ہیں، مگر یہ ڈرانے اور خبردار کرنے والی چیزیں نہ ماننے والوں کو کچھ فائدہ نہیں دیتیں۔ دیکھیے سورۂ یونس ( ۱۰۱)۔