وَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا عَذَابًا دُونَ ذَٰلِكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اور بےشک ان لوگوں کے لئے جنہوں نے ظلم کیا ۔ اس سے پہلے ایک اور عذاب سے لیکن ان میں بہت لوگ نہیں جانتے
1۔ وَ اِنَّ لِلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا عَذَابًا دُوْنَ ذٰلِكَ : یعنی کفار کے لیے قیامت سے پہلے بھی ایک عذاب ہے۔ اس سے مراد دنیا میں آنے والے عذاب ہیں۔ دیکھیے سورۂ توبہ (۱۲۶) اور سورۂ سجدہ (۲۱) کی تفسیر۔ 2۔ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ: یعنی دنیا میں ان پر مختلف مصیبتیں اور عذاب آتے ہیں، جن کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ پلٹ آئیں اور توبہ کر لیں، مگر ان میں سے زیادہ تر لوگ نہیں جانتے کہ ہم پر یہ مصیبتیں کیوں آئیں۔ اس لیے جیسے ہی گرفت ڈھیلی ہوتی ہے پہلے کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ نافرمان بن جاتے ہیں اور عذاب کو نہ عذاب سمجھتے ہیں نہ تنبیہ، بلکہ وہ عذاب کا کوئی سائنسی سبب اور نافرمانی پر جمے رہنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔ بعض اہلِ علم نے یہاں ’’ دُوْنَ ذٰلِكَ ‘‘ (قیامت سے پہلے) کے الفاظ میں دنیا کے عذابوں کے علاوہ موت کے فرشتوں کی مار کو اور عذابِ قبر کو بھی شامل فرمایا ہے۔