سورة الذاريات - آیت 39

فَتَوَلَّىٰ بِرُكْنِهِ وَقَالَ سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر اس نے اپنے زور کے بل بوتے پر منہ موڑا اور کہا یہ جادوگر یا دیوانہ ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَتَوَلّٰى بِرُكْنِهٖ وَ قَالَ سٰحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ: ’’ بِرُكْنِهٖ ‘‘ میں ’’باء‘‘ سببیہ ہے۔ ’’رُكْنٌ‘‘ کسی چیز کا سہارا اور آسرا، قوت۔ یعنی اس نے اپنی سلطنت اور فوجوں کی قوت کی وجہ سے ان واضح دلائل سے منہ پھیر لیا اور حق پہچان لینے کے باوجود ایمان لانے سے انکار کر دیا اور لوگوں کو موسیٰ علیہ السلام سے برگشتہ کرنے کے لیے کہنے لگا کہ یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔ موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ اور ان کی فرعون کے ساتھ تفصیلی گفتگو، جس میں فرعون نے انھیں دیوانہ اور پھر جادوگر قرار دیا سورۂ شعراء (۱۰ تا ۳۵) میں ملاحظہ فرمائیں۔