سورة الذاريات - آیت 18

وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور صیح کے وقتوں میں معافی مانگتے تھے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ: ’’أَسْحَارٌ‘‘ ’’سَحَرٌ‘‘ (سین اور حاء کے فتحہ کے ساتھ) رات کا آخری حصہ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَ تَعَالٰی كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِيْنَ يَبْقٰی ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ يَقُوْلُ مَنْ يَدْعُوْنِيْ فَأَسْتَجِيْبَ لَهُ؟ مَنْ يَسْأَلُنِيْ فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِيْ فَأَغْفِرَ لَهُ؟ )) [ بخاري، التھجد، باب الدعاء والصلاۃ من آخر اللیل : ۱۱۴۵ ] ’’ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات، جب رات کا آخری ثلث باقی رہ جاتا ہے، آسمان دنیا کی طرف اترتا ہے اور فرماتا ہے : ’’کون ہے جو مجھ سے دعا کرے تو میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے تو میں اسے عطا کروں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش مانگے تو میں اسے بخشوں؟‘‘