سورة ق - آیت 39

فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سو وہ جو کہتے ہیں تو اس پر صبر کر اور سورج نکلنے اور چھپنے سے پہلے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح کر

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَاصْبِرْ عَلٰى مَا يَقُوْلُوْنَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ ....: اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ طہٰ (۱۳۰) کی تفسیر۔ وَ اَدْبَارَ السُّجُوْدِ: صحیح بخاری میں ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنھما نے فرمایا : (( أَمَرَهُ أَنْ يُسَبِّحَ فِيْ أَدْبَارِ الصَّلَوَاتِ كُلِّهَا يَعْنِيْ قَوْلَهُ: ﴿وَ اَدْبَارَ السُّجُوْدِ ﴾ )) [ بخاري، التفسیر، باب قولہ : ﴿ و سبح بحمد ربک....﴾: ۴۸۵۲ ] ’’ وَ اَدْبَارَ السُّجُوْدِ ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ آپ تمام نمازوں کے بعد تسبیح پڑھا کریں۔‘‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جو شخص ہر نماز کے بعد تینتیس(۳۳) دفعہ سبحان اللہ، تینتیس(۳۳) دفعہ الحمد للہ اور تینتیس (۳۳) دفعہ اللہ اکبر کہے تو یہ ننانوے(۹۹) ہو گئے اور سو (۱۰۰) پورا کرنے کے لیے کہے: (( لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰی كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ)) تو اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔‘‘ [ مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ....: ۵۹۷ ]