سورة ق - آیت 29

مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

میرے پاس بات نہیں بدلتی اور میں بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہوں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ: یعنی میں نے جو تمھیں جہنم میں ڈالنے کا فیصلہ کر دیا ہے وہ اب بدل نہیں سکتا۔ مزید دیکھیے سورئہ ص (۸۴، ۸۵) کی تفسیر۔ اس کی ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ میرے پاس کوئی بات کو بدل نہیں سکتا اور نہ یہاں کسی کا جھوٹ چل سکتا ہے، کیونکہ میں تمام باتیں جانتا ہوں۔ اس کے مطابق اشارہ قرین کے یہ کہنے کی طرف ہو گا : ﴿مَا اَطْغَيْتُهٗ ﴾ ’’میں نے اسے سرکش نہیں بنایا۔‘‘ (التسہیل) یعنی یہاں نہ مجرم کا جھوٹ چل سکتا ہے نہ اس کے قرین کا، دونوں ’’کفار عنید‘‘ ہیں اور ’’کفار عنید‘‘ جو بھی ہے اسے جہنم میں ڈالا جائے گا۔ وَ مَا اَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيْدِ: یعنی اگر میں نے پہلے نہ بتایا ہوتا اور تمھیں جہنم میں ڈالتا تو یہ شدید ظلم ہوتا جو میں اپنے بندوں پر کسی صورت کرنے والا نہیں۔ مزید دیکھیے سورۂ آلِ عمران (۱۸۲) اور سورئہ حج (۱۰)۔