سورة الفتح - آیت  7
							
						
					وَلِلَّهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
							ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
							
						اور آسمانوں اور زمین کے شکر اللہ ہی کے ہیں اور اللہ غالب حکمت (ف 2) والا ہے۔
								تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
							
							
							وَ لِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ....: یہ جملہ پہلے بھی گزر چکا ہے، یہاں اللہ کے جنود سے ڈرانا اور کفار و منافقین کو عذاب، غضب اور لعنت کی وعید سنانا مقصود ہے، جس کے ساتھ عزیز کی صفت مناسبت رکھتی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ جسے عذاب دینا چاہے یا ذلیل و رسوا کرنا چاہے کوئی اسے روک نہیں سکتا اور نہ ہی کوئی اس کے مقابلے میں غالب آ سکتا ہے، مگر وہ حکیم بھی ہے، اس لیے اپنی حکمت کے تقاضے کے مطابق نافرمانوں کو فوراً نہیں پکڑتا، بلکہ انھیں مہلت دیتا ہے، تاکہ وہ باز آ جائیں، مگر جب پکڑتا ہے تو اس کی گرفت بہت سخت ہوتی ہے جس سے بچ کر کوئی نکل نہیں سکتا۔
