سورة محمد - آیت 27

فَكَيْفَ إِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سو اب وقت کیا ہوگا ۔ جب فرشتے ان کی جان اس طرح نکالیں گے کہ ان کے منہ اور پیٹھ پر مارتے جاتے ہوں گے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَكَيْفَ اِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ ....: یعنی دنیا میں تو انھوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد کفار کا ساتھ اس لیے دیا کہ کفر و اسلام کی جنگ میں دونوں جانب سے مفادات حاصل کر سکیں، اپنے آپ کو جنگ کے نقصانات اور خطرات سے بچائیں اور اپنے چہروں اور پیٹھوں کو تیر و تلوار کی مار سے بچائے رکھیں، مگر مرتے وقت ان کے چہروں اور پیٹھوں کو فرشتوں کی مار سے کون بچائے گا؟ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَهُمْ: یعنی وہ تمام اعمال جو مسلمان بن کر وہ انجام دیتے رہے، مثلاً ان کی نماز، ان کے روزے، زکوٰۃ اور تمام عبادتیں جو بظاہر نیکیاں تھیں، اللہ تعالیٰ نے برباد کر دیے، کیونکہ یہ سب کچھ تب قبول ہوتا جب وہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے ہوتا۔ جب اسلام اور مسلمانوں سے بے وفائی اور غداری کرکے وہ چل ہی اس راستے پر پڑے جو اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والا ہے اور انھیں اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہی پسند نہ رہا تو ان کے نماز روزے، صدقات اور دوسری نیکیوں سے کیا حاصل۔