سورة الزخرف - آیت 78

لَقَدْ جِئْنَاكُم بِالْحَقِّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كَارِهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہم تمہارے پاس سچا دین لائے ہیں لیکن تم میں بہت ہیں کہ سچی بات کو مکروہ جانتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بِالْحَقِّ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ ....: اس آیت میں اللہ تعالیٰ کا خطاب اہلِ جہنم سے بھی مراد ہو سکتا ہے اور دنیا میں قریش اور دوسرے کفار سے بھی۔ پہلی صورت میں جو فرمایا کہ تم میں سے اکثر حق کو ناپسند کرنے والے تھے تو اس لیے کہ ان کے قلیل لوگ حق کو ناپسند کرنے والے نہیں تھے، وہ تو اپنے اکابر و سادات کی اندھا دھند پیروی کرنے کی وجہ سے کفر پر قائم رہنے والے تھے۔ اکثر وہی تھے جو حق کو پہچانتے تھے مگر اپنے مفادات اور خواہشات سے متصادم ہونے کی وجہ سے اس سے نفرت کرتے تھے۔ دوسری صورت میں دنیا میں کفار کا حال بیان فرمایا کہ ان کے اکثر حق آنے کے بعد اپنی خواہشات کے خلاف ہونے کی وجہ سے اسے ناپسند کرنے والے ہوتے ہیں۔ رہے کم لوگ تو وہ پسند یا ناپسند کی وجہ سے نہیں بلکہ تقلید کی وجہ سے کفر پر جمے رہتے ہیں۔