سورة الشورى - آیت 43
وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور البتہ جس نے صبر کیا ۔ اور بخش دیا ۔ بےشک یہ بات ہمت (ف 1) کے کاموں میں سے ہے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ لَمَنْ صَبَرَ وَ غَفَرَ اِنَّ ذٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ: ’’ عَزْمِ ‘‘ کا معنی ہے کسی کام کا پختہ ارادہ کر لینا، اسے اپنے آپ پر واجب کر لینا کہ میں یہ کام ضرور کروں گا۔ ’’ عَزْمِ ‘‘ مصدر بمعنی اسم مفعول ہے جو اپنے موصوف کی طرف مضاف ہے : ’’ أَيْ اَلْأُمُوْرُ الْمَعْزُوْمَةُ ‘‘ یعنی یہ کام ان امور میں سے ہے جن کا بڑی ہمت سے عزم کیا جاتا ہے۔ یقیناً جو شخص صبر کرے اور معاف کر دے، جب کہ معاف کرنے میں ظلم اور سرکشی کی حوصلہ افزائی نہ ہو تو یہ بڑی ہمت کا کام ہے، جو ہر عقل مند کو اپنے آپ پر واجب کر لینا چاہیے۔ مزید دیکھیے سورۂ لقمان (۱۷)۔