أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْهُمْ وَأَشَدَّ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ
کیا انہوں نے زمین کی سیر نہیں کی کہ دیکھتے کہ آخر ان کا کیا انجام ہوا ۔ جو ان سے پہلے ہوگزرے ہیں ، اور ان کے شمار سے زیادہ تھے اور قوت اور ان نشانیوں کے لحاظ سے جو زمین میں چھوڑ گئے ہیں بہت بڑھے ہوئے تھے ۔ پھر ان کی کمائی (ف 2) ان کے کچھ کام نہ آئی۔
1۔ اَفَلَمْ يَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ....: اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ روم کی آیت (۹) کی تفسیر۔ 2۔ فَمَا اَغْنٰى عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ: یعنی جب ان پر اللہ کا عذاب آیا تو ان کے قدو قامت، جسمانی قوت، مال و دولت کی کثرت، فن تعمیر کے عظیم الشان نمونے اور دوسری فنی مہارتیں ان کے کسی کام نہ آ سکیں، پھر اے اہلِ مکہ! تم جو ہر لحاظ سے ان سے کمزور اور کمتر ہو، اللہ کا عذاب آنے پر کس طرح بچ سکو گے؟