سورة غافر - آیت 9
وَقِهِمُ السَّيِّئَاتِ ۚ وَمَن تَقِ السَّيِّئَاتِ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمْتَهُ ۚ وَذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور انہیں بدیوں سے بچا اور جسے تونے اس دل سے بدیوں بچایا ۔ بےشک اس پر تونے رحم کیا اور یہ بات جو ہے یہی بڑی مراد پائی ہے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ قِهِمُ السَّيِّاٰتِ: ’’قِ‘‘ ’’وَقٰي يَقِيْ وِقَايَةً‘‘ (ض) سے امر کا صیغہ ہے۔ ’’ السَّيِّاٰتِ ‘‘ (برائیوں) سے مراد برے اعمال و اقوال بھی ہیں اور ان کے برے نتائج بھی۔ یعنی فرشتے اللہ تعالیٰ سے ایمان والوں کو تمام برائیوں سے بچانے کی بھی دعا کرتے ہیں اور دنیا و آخرت میں ان کے برے نتائج سے محفوظ رکھنے کی بھی۔ مزید دیکھیے سورۂ آل عمران (۱۸۵)۔