سورة ص - آیت 36
فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيحَ تَجْرِي بِأَمْرِهِ رُخَاءً حَيْثُ أَصَابَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
پھر ہم نے (ف 2) ہوا اس کے قابو میں کردی کہ جہاں وہ پہنچنا چاہتا ۔ اس طرف کو اسکے حکم سے آہستہ آہستہ چلتی
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيْحَ تَجْرِيْ بِاَمْرِهٖ ....: یعنی ہم نے سلیمان علیہ السلام کی دعا قبول کر لی اور ایسی بادشاہی عطا کی جس میں ہوا ان کے تابع کر دی، وہ جہاں کا ارادہ کرتے ادھر نرم ہو کر چل پڑتی۔ سورۂ انبیاء (۸۱) میں اسے ’’ عَاصِفَةً ‘‘ (تند) بیان کیا ہے۔ ان دونوں میں کوئی تضاد نہیں کہ ہوا نہایت تند و تیز ہو، مگر ایسی ہموار کہ جسے اٹھایا ہے اسے کوئی جھٹکا تک محسوس نہ ہو، جیسا کہ آج کل ہوائی جہازوں کا حال ہے۔