سورة ص - آیت 28

أَمْ نَجْعَلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَالْمُفْسِدِينَ فِي الْأَرْضِ أَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِينَ كَالْفُجَّارِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ان کی برابر کردیں گے ۔ جو ملک میں فساد پھیلاتے پھرتے ہیں یا ہم ڈرانیوالوں کو بدکاروں (ف 2) کے برابر کردینگے ؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَمْ نَجْعَلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالْمُفْسِدِيْنَ ....: یہ یومِ حساب حق ہونے کی دوسری دلیل ہے کہ اگر یومِ حساب نہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایمان اور عمل صالح والے اور زمین میں فساد کرنے والے ہمارے ہاں ایک جیسے ہیں، اس طرح ہم سے ڈرنے والے اور ڈھیٹ بن کر نافرمانی کرنے والے دونوں یکساں ہیں۔ خود ہی سوچو، کیا عدل و حکمت کا تقاضا یہ ہے اور کیا ہم ایسا ہونے دیں گے؟ دنیا میں تو امتحان کی وجہ سے اور مختصر مدت ہونے کی وجہ سے نیک و بد کی جزا و سزا پوری طرح ممکن نہیں، یہ سب کچھ یومِ حساب میں ہو گا۔ اس کی ہم معنی سورۂ جاثیہ کی آیت (۲۱) بھی ملاحظہ فرمائیں۔