سورة ص - آیت 10
أَمْ لَهُم مُّلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ فَلْيَرْتَقُوا فِي الْأَسْبَابِ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
یا آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کی سلطنت انہیں کی ہے ؟ تو چاہیے کہ رسیاں تان کر (آسمان پر چڑھ جائیں)
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اَمْ لَهُمْ مُّلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ....: ’’ لَهُمْ ‘‘ پہلے آنے سے حصر پیدا ہو گیا ہے۔ یعنی یا پھر اللہ تعالیٰ کے بجائے زمین و آسمان کی سلطنت کے مالک یہی ہیں کہ جسے جو چاہیں دیں، جو چاہیں نہ دیں؟ تو پھر زمین پر کیوں پھرتے ہیں، آسمان کی سیڑھیوں پر چڑھیں، زمین و آسمان کی ساری سلطنت سنبھالیں اور اللہ تعالیٰ کے بجائے خود جسے چاہیں نبوت دیں جسے چاہیں نہ دیں؟ ظاہر ہے ایسا نہیں، تو پھر ایسی بے ہودہ باتیں کیوں کرتے ہیں؟