سورة الصافات - آیت 161
فَإِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
سو تم اور جن کو تم پوجتے ہو
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
فَاِنَّكُمْ وَ مَا تَعْبُدُوْنَ ....:’’ عَلَيْهِ ‘‘ میں ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹتی ہے۔ ’’فَاتِنِيْنَ‘‘ فتنے میں ڈالنے والے، بہکانے والے۔ ’’صَالٍ‘‘ صَلِيَ يَصْلٰي صِلِيًّا‘‘ (س) (داخل ہونا) سے اسم فاعل ہے۔ یعنی اے گروہ کفار و مشرکین! تم اور تمھارے باطل معبود کسی کو اللہ تعالیٰ کے خلاف بہکا کر گمراہ نہیں کر سکتے، سوائے اس کے جس نے خود ہی جہنم میں جانے کا تہیہ کر رکھا ہو۔ اس کے مخلص بندوں کا تم کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ شاہ عبد القادر لکھتے ہیں : ’’یعنی تم انسان اور تمھارے شیطان اللہ کی مرضی کے بغیر گمراہ نہیں کر سکتے، گمراہ وہی ہو گا جس کو اس نے دوزخی لکھ دیا۔‘‘ (موضح)