إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
ہم نیکوں کو یوں جزا دیتے ہیں
اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِيْنَ : ’’احسان‘‘ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں بھی ہوتا ہے اور بندوں کے ساتھ بھی۔ اللہ کی عبادت میں احسان کا ذکر حدیثِ جبریل میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَنْ تَعْبُدَ اللّٰهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ )) [بخاري، الإیمان، باب سؤال جبریل النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ....: ۵۰ ] ’’(احسان یہ ہے) کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے، تو اگر تُو اسے نہیں دیکھتا تو یقیناً وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔‘‘ بندوں کے ساتھ احسان کا ذکر قارون کو اس کی قوم کی نصیحت میں ہے، فرمایا : ﴿وَ اَحْسِنْ كَمَا اَحْسَنَ اللّٰهُ اِلَيْكَ ﴾ [ القصص : ۷۷ ] ’’جس طرح اللہ نے تجھ پر احسان کیا تو بھی احسان کر۔‘‘ یعنی کسی معاوضے کی خواہش کے بغیر ان سے نیکی کر۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح ہم نے نوح علیہ السلام کو جزا دی، ان کی دعا قبول کی، انھیں اور ان کے اہل کو بہت بڑی مصیبت سے نجات دی اور ان پر سلام کو تاقیامت جاری رکھا، ایسے ہی ہم سب احسان کرنے والوں کو جزا دیتے ہیں۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کے لیے بہت بڑی خوش خبری ہے۔