سورة الصافات - آیت 65
طَلْعُهَا كَأَنَّهُ رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اس کے شگوفے گویا شیطانوں کے سر ہیں
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
طَلْعُهَا كَاَنَّهٗ رُءُوْسُ الشَّيٰطِيْنِ : قاموس میں ہے ’’طَلْعٌ‘‘ دو ملے ہوئے جوتوں جیسی چیز ہے (جو کھجور کے درخت کے سرے پر نکلتی ہے) جس کے درمیان تہ بہ تہ پھل ہوتا ہے۔ ’’ رُءُوْسُ الشَّيٰطِيْنِ ‘‘ میں شیاطین سے مراد اگر ابلیس کی اولاد ہو تو وہ کسی نے نہیں دیکھی، نہ ان کے سر دیکھے ہیں، مگر یہ تشبیہ اس لیے دی گئی ہے کہ تمام دماغوں میں شیطان کا تصور سب سے بری اور مکروہ شخصیت کا ہے، جو ہر قسم کی خیر سے خالی ہے، جیسا کہ کسی بدصورت عورت یا مرد کو بدصورتی میں تشبیہ دینی ہو تو اسے بھوتنی یا بھوت کہا جاتا ہے، حالانکہ بھوت کسی نے نہیں دیکھا۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ سانپوں کی ایک قسم کو بھی شیاطین کہتے ہیں، ان کے سروں سے مراد ان کے ’’پھن‘‘ ہیں۔