سورة آل عمران - آیت 91

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَن يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِم مِّلْءُ الْأَرْضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَىٰ بِهِ ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بےشک جو کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے تو ان میں سے کسی سے زمین بھر کر سونا بھی ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا ، اگرچہ وہ اس کو فدیہ میں دینا چاہے ، ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے اور کوئی ان کا مددگار نہ ہوگا ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو کفر کی روش اختیار کرتے ہیں اور کفر ہی کی حالت میں فوت ہو جاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سب سے ہلکے عذاب والے جہنمی سے پوچھے گا:’’اگر دنیا میں جو بھی چیز ہے تمہاری ہو جائے تو کیا تم اسے (اپنی جان بچانے کے لیے) فدیہ میں دے دو گے ؟‘‘ وہ کہے گا:’’ہاں! ‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا:’’میں نے تم سے اس وقت جب تم آدم کی پشت میں تھے اس سے بہت زیادہ آسان بات کا تقاضا کیا تھا کہ شرک نہ کرنا تو میں تمہیں دوزخ میں داخل نہیں کروں گا، لیکن تم نہ مانے اور شرک کرتے رہے۔‘‘ [مسلم، صفات المنافقین، باب طلب الکافر الفداء....: ۲۸۰۵، عن أنس رضی اللّٰہ عنہ ]