سورة يس - آیت 8

إِنَّا جَعَلْنَا فِي أَعْنَاقِهِمْ أَغْلَالًا فَهِيَ إِلَى الْأَذْقَانِ فَهُم مُّقْمَحُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک ان کی گردنوں میں طوق ڈالے ہیں ۔ سو وہ ٹھوڑیوں تک ہے ۔ پھر ان سر الل (یعنی اونچے) ہورہے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّا جَعَلْنَا فِيْ اَعْنَاقِهِمْ اَغْلٰلًا ....: ’’ اَغْلٰلًا ‘‘ ’’غُلٌّ‘‘ (غین کے ضمّہ کے ساتھ) کی جمع ہے، لوہے کا کڑا یا زنجیر جو مجرم کے گلے میں ڈال کر اسے باندھا جاتا ہے، بعض اوقات اس کے ساتھ ہی اس کے ہاتھ بھی گردن کے ساتھ باندھ دیے جاتے ہیں۔ یہ قید کی سخت ترین صورت ہے۔ ’’ الْاَذْقَانِ ‘‘ ’’ذَقَنٌ‘‘ کی جمع ہے، ٹھوڑیاں۔ ’’ مُقْمَحُوْنَ ‘‘ ’’قَمَحَ الْبَعِيْرُ‘‘ جب اونٹ حوض سے سر اٹھائے اور پانی نہ پیے۔ ’’فُلَانٌ أَقْمَحَ الْبَعِيْرَ‘‘ ’’فلاں نے اونٹ کا سر اٹھا دیا۔‘‘ ’’مُقْمَحٌ‘‘ اسم مفعول، جس کا سر اوپر اٹھا دیا گیا ہو اور وہ اسے نیچے نہ جھکا سکتا ہو۔ اس آیت میں ان کے کفر پر اصرار اور اڑے رہنے کی نہایت مؤثر تصویر کشی فرمائی ہے، یعنی ہم نے ان انکار کرنے والوں کی گردنوں میں بھاری طوق ڈال دیے ہیں، جو ایک دوسرے کے اوپر اس طرح تہ بہ تہ ہیں کہ ٹھوڑیوں تک پہنچ گئے ہیں۔ جن کی وجہ سے ان کے سر اوپر اٹھا دیے گئے ہیں۔