سورة فاطر - آیت 45

وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر اللہ آدمیوں کو ان کے اعمال کے سبب کے پکڑے تو زمین کی پشت پر کسی ہلنے جلنے والے کو نہ چھوڑے لیکن وہ ایک مقررہ وقت تک انہیں مہلت دے رہا ہے ۔ پھر جب ان کا وقت آئے گا تو اس کے سب بندے اس کی نگاہ میں ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوْا ....: اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ نحل کی آیت (۶۱) کی تفسیر۔ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِعِبَادِهٖ بَصِيْرًا : یعنی جب ان کا مقرر وقت آ گیا تو اللہ ہمیشہ سے اپنے بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے، اسے خوب معلوم ہے کہ کون کہاں ہے۔ لہٰذا اس وقت نہ کوئی اس سے چھپا رہ سکے گا، نہ اس کی گرفت سے بچ سکے گا، پھر کسی کا حال اس سے پوشیدہ نہیں، وہ ہر ایک کو اس کے اچھے یا برے عمل کا ٹھیک ٹھیک بدلا دے گا۔