إِن يَشَأْ يُذْهِبْكُمْ وَيَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ
اگر وہ چاہے تمہیں لے جائے اور ایک نئی خلقت سے آئے
1۔ اِنْ يَّشَاْ يُذْهِبْكُمْ ....: زمخشری نے فرمایا : ’’اس آیت میں شریک بنانے کی وجہ سے ان پر غضب کا اظہار ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُوْنُوْا اَمْثَالَكُمْ ﴾ [ محمد : ۳۸ ] ’’اور اگر تم پھر جاؤ گے تو وہ تمھاری جگہ تمھارے سوا اور لوگوں کو لے آئے گا، پھر وہ تمھاری طرح نہیں ہوں گے۔‘‘ 2۔ غضب کے اظہار کے ساتھ اپنے غنی ہونے کا بھی بیان ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ تمھیں ہلاک کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، کیونکہ اس نے تمھیں اپنی کوئی محتاجی دور کرنے کے لیے پیدا نہیں فرمایا۔ نہ تمھارے نہ ہونے سے اس کے ملک میں کوئی کمی واقع ہو گی، نہ یہ کہ وہ تمھارے جیسے اور پیدا نہیں کر سکتا، وہ چاہے تو تمھیں ختم کرکے نئی مخلوق پیدا کر لے، جو تم سے ہر طرح بہتر ہو اور یہ بات اللہ کے لیے کچھ مشکل نہیں۔